اللہ کریم کا بے حد فضل کرم اور احسان ہے کہ میری منگنی خیریت اور عافیت کے ساتھ ہوگئی ہے اب میں کوشش کرتی ہوں کہ پس منظر لکھ سکوں ۔ میں تین سال سے تقریباً تسبیح خانہ میں خدمت کررہی ہوں اور خاص طور پر وضو خانہ اور بیعت الخلاء دھوتی ہوں۔ میرے تقریباً 100 کے قریب رشتے آئے ہوں گے کبھی ہمیں نہیں پسند کبھی انہیں نہیں پسند۔ میری ساری کزنز کی شادیاں ہوگئی تھیں سب کو میری فکر لگی رہتی تھی۔ میں نے اعمال کرکے ہمیشہ یہی دعا کی تھی کہ اللہ میرا رشتہ ایسے گھرانے میں کروا جن کی نسبت تسبیح خانے سے ہو۔ یہ سورئہ فاتحہ جو میں کوشش کرتی ہوں کہ روز ایک ہزار بار دھیان والی تسبیح پڑھوں۔ اس وظیفے کی برکات اور میرے مرشد کی توجہات اور دعائوں کا صلہ ہے کہ حسب منشاء بلکہ گمان اور حیثیت سے بھی زیادہ اچھی جگہ رشتہ ہوا۔ لڑکا ماشاء اللہ الیکٹرک انجینئر ہے سلجھے ہوئی اور پڑھی لکھی فیملی ہے۔دونوں خاندانوں کے درمیان منگنی کی تاریخ طے ہوگئی‘ میرے گھر والے بہت زیادہ پریشان تھے ‘ کوئی سبب نظر نہیں آرہا تھا کہ کیسے ہوگا؟ پھر میں نے نماز فجر کے بعد اللہ کریم سے ایک دعا کی کہ ’’کریم اللہ! میں نے’’عبقری روحانی چلہ اور دعا‘‘ میں صرف اور صرف تیری رضا کیلئے خدمت کی‘ تیرے آئے ہوئے مہمانوں کو تیری رضا کیلئے سکون راحت دی۔ جھک جھک کر اور عاجزی کے ساتھ ایک ایک کو کھانا چائے اور پانی پوچھا اب میرے مہمان بھی آرہے ہیں وہ 35افراد ہیں اور ہمارے بھی ملا کر 100 ہو جائیں گے اب تو نے ہی میرے مہمانوں کی لاج رکھنی ہے‘‘اب اس دعا کی قبولیت جو مجھے ملی وہ دیکھیں‘ پہلے ہم اپنی تائی کے گھر میں کررہے تھے پھر گلی میں ٹینٹ لگانے کا سوچا اللہ کریم نے شادی ہال کا انتہائی سستے میں انتظام کروادیا ہم نے سوچا کہ نان اور قورمہ اور فرنی کرلیں گے فرنی سے گجریلا ہوا اللہ کریم نے گاجر کا حلوہ کروادیا۔ جب میں سٹیج پر بیٹھی تھی تو آئے ہوئے مہمانوں کودیکھ رہی تھی کہ اللہ کریم نے ان کو میری سوچ سے زیادہ عزت‘ راحت اور سکون دیا۔ اللہ کریم نے میرے والدین کی لاج رکھ لی‘ ہر مہمان بہت زیادہ خوچ ہوکر گیا۔ اب بھی سوچ رہی ہوں کہ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں’’عبقری روحانی چلہ اور دعا‘‘ میں شریک ہوئی اور اس سے بڑی خوش نصیبی یہ کہ مجھے وہاں خدمت کرنے کا موقع ملا۔اللہ کریم سے جب بھی کچھ مانگنا ہو میں ’’عبقری روحانی چلہ اور دعا‘‘ میں کی گئی اس کے مہمانوں کی خدمت کے وسیلے سے مانگتی ہوں‘ رب کریم عطا فرمادیتے ہیں۔ ان شاء اللہ اس مرتبہ پھر خدمت کی بھرپور نیت ہے۔ (م۔ لاہور)
گناہ چھوڑنے کا میرا آزمودہ عمل
اللہ تعالیٰ کا نظام ہے کہ انسان اپنی زندگی میں کبھی کبھی بالکل بے بس ہوتا ہے میری زندگی بظاہر تو بہت نیک اور سلجھی ہوئی تھی۔ تسبیح خانہ کی برکت تھی اور ہے کہ اللہ نے کچھ نہیں بہت زیادہ اپنا تعلق نصیب کیا ظاہر تو میرا ایسا جیسے نیک یعنی نیکی کا لیبل مجھ پر لگا ہوا ہے۔ لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی میں تنہاگی کے گناہوں میں مبتلا ہو جاتی تھی میرا بس نہیں چلتا تھا پھر نہ مجھے کچھ سنائی دیتا تھا اور نہ کچھ نظر آتا تھا بس ایک لذت گناہ کی لذت مجھے اپنی طرف کھینچتی تھی میں بہت زیادہ پریشان تھی۔ پھر حکیم صاحب کے درس میں اس کے متعلق سنا کر اللہ کو معافی مانگنے والا، گرجائے پھر کپڑے جھاڑ کر اٹھ جائے ایسا انسان بہت پسند ہے۔ پھر مجس رات گناہ ہوتا صبح سخت ندامت ہوتی میں توبہ کے نفل پڑھتی 2رکعت نماز نفل جس میں سورئہ فاتحہ کی ایک نعبدو ایاک نستعین 100 بار پڑھتی اور پھر سورت کی جگہ افحسبتم والی آیات کو سات یا گیارہ بار پڑھتی اور رکوع اور سجدے کی تسبیح کو 100,100بار پڑھتی اگلی رکعت میں بھی اسی ترتیب سے پھر اللہ سے اپنے گناہوں کی خوب معافی مانگنا پھر میں نے اللہ سے عہد کیا کہ میں نہیں کرونگی۔ درس بعد دعا میں بہت زیادہ رو رو کر دعا کرنا اللہ میرے اندر حیا اور شرم ڈال دے جیسے لوگ مجھے ظاہر سے نیک اور اللہ والی سمجھتے ہیں اندر بھی حیا والا بنادیں۔
قارئین! آپ لوگ نہیں سمجھیں گے میں بہت بہت زیادہ پریشان تھی بس یہ ہی ایک خامی تھی۔ اب اللہ کا بے حد فضل اور کرم اور احسان ہے کہ اب طبیعت بالکل بھی گناہ کی طرف راغب نہیں ہوتی دل ہر وقت اللہ کی یاد میں رہتا ہے۔ سانس سانس اللہ کی رضا کا طلب گار رہتا ہے۔
(مریم قیوم،لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں